سائیں میرے کھیتوں پر بھی رت ہریالی بھیجو ناں
سائیں میرے کھیتوں پر بھی رت ہریالی بھیجو ناں
سکھی پرندوں کی چہکاریں گیتوں والی بھیجو ناں
ایک اک کر کے پنچھی اڑتے جائیں ٹھور ٹھکانوں سے
بھوک اڑے کھلیانوں میں رت باجرے والی بھیجو ناں
چکنے مکنے آنگن مانگیں روز دعائیں پرندوں کی
کبھی تو ان کی دعا سنو اور بھری کنڈالی بھیجو ناں
الگنیوں الگنیوں پھیلی رنگ برنگی انگیوں کو
لہریں لیتے جسم اور ہنستے مکھ کی لالی بھیجو ناں
سکھی رہیں وہ ہاتھ جو ڈلیا بنتے کبھی نہیں تھکتے
سندیسہ اس ماں کو جس کی آتما خالی بھیجو ناں
بجرے دریا پار خزانے اپنے ڈھو لے جاتے ہیں
سر اور تن کی جدا جدا اب کے رکھوالی بھیجو ناں
سائیں رات کی رات یہ بستی مقتل کیوں بن جاتی ہے
اب جس رات بھی خنجر نکلیں آندھی کالی بھیجو ناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.