ساکت و جامد جہاں میں انقلاب آ ہی گیا
ساکت و جامد جہاں میں انقلاب آ ہی گیا
ظلمتوں کو ختم کر کے آفتاب آ ہی گیا
اک خزاں ہی موجب بربادیٔ گلشن نہیں
فصل گل میں بھی تو گلچیں کا عذاب آ ہی گیا
سوچ میں گم تھا کہ آخر زندگی کیا چیز ہے
سامنے نظروں کے میری اک حباب آ ہی گیا
کم سنی میں ضد کیا کرتے تھے پھولوں کے لئے
آج ان کو پھول لینے میں حجاب آ ہی گیا
سحرؔ دل پر اب رہا ہے نہ رہے گا اختیار
پھر اسی ظالم پہ یہ خانہ خراب آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.