سامان تو گیا تھا مگر گھر بھی لے گیا
سامان تو گیا تھا مگر گھر بھی لے گیا
اب کے فساد دل سے مرے ڈر بھی لے گیا
خیرات بٹ رہی تھی در شہریار پر
سنتے ہیں اب کے بھیک سکندر بھی لے گیا
ماں نے بچا کے رکھا تھا بیٹی کے واسطے
بیٹا ہوا جواں تو یہ زیور بھی لے گیا
آیا تھا ہر کسی کو محبت سے جیتنے
کچھ زخم اپنے سینے کا ساغرؔ بھی لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.