سامنے آ کے بھی چپکے سے نکل جاتے ہیں
سامنے آ کے بھی چپکے سے نکل جاتے ہیں
ہائے کیا لوگ ہیں کس طرح بدل جاتے ہیں
کسمساتا ہوا بدلی میں قمر لگتا ہے
ان کے گیسو جو کبھی رخ پہ مچل جاتے ہیں
رنج و غم درد و مصیبت کے ہیں خوگر کتنے
گرمیٔ حسن سے کچھ لوگ پگھل جاتے ہیں
اس قدر نام میں ان کے ہے نشے کی لذت
جام و پیمانہ و مے خانہ مچل جاتے ہیں
غم نہ کر منزل مقصود ملے گی انجمؔ
ٹھوکریں کھا کے بہت لوگ سنبھل جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.