سامنے بیٹھ کے کچھ بات بھی ہو سکتی ہے
سامنے بیٹھ کے کچھ بات بھی ہو سکتی ہے
آپ چاہیں تو ملاقات بھی ہو سکتی ہے
کس نے سمجھا ہے بدلتے ہوئے موسم کا مزاج
دھوپ رہتے ہوئے برسات بھی ہو سکتی ہے
ہاتھ آئی ہوئی بازی پہ بہت ناز نہ کر
جیتنے والے تجھے مات بھی ہو سکتی ہے
وادئ شب میں چراغوں کا یہ لشکر کیسا
کوئی بھٹکی ہوئی بارات بھی ہو سکتی ہے
ہم نے دیکھا بھی نہیں تم نے پکارا بھی نہیں
کل یہی وجہ شکایات بھی ہو سکتی ہے
ہم نے پہلے ہی خبردار کیا تھا معصومؔ
راہ الفت میں کوئی گھات بھی ہو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.