سامنے ہو مے کدہ اور مے سے بیگانہ رہے
سامنے ہو مے کدہ اور مے سے بیگانہ رہے
یہ فریب ہوش مندی ہوش مندانہ رہے
وہ گدا ہو کر بھی دنیا میں امیرانہ رہے
ملتفت جس پر تری چشم کریمانہ رہے
وسعت صحرا بھی جب ہو تنگ اس کے سامنے
شہر کا پابند کیسے کوئی دیوانہ رہے
داستان شوق ہے اپنے لہو سے لالہ رنگ
ہر زمانے میں ہمیں عنوان افسانہ رہے
کوئی آئے یا نہ آئے فرق کیا ہے عشق میں
حسن کی یادوں سے روشن دل کا کاشانہ رہے
سب حریص چشم بادہ ریز اس محفل میں تھے
ہم کھلی دعوت بھی پا کر بے نیازانہ رہے
دل کی دنیا سے کوئی بڑھ کر نہیں دنیا شمیمؔ
فخر اس کے واسطے ہے جو فقیرانہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.