سامنے جو کہا نہیں ہوتا
سامنے جو کہا نہیں ہوتا
تم سے کوئی گلہ نہیں ہوتا
جو خفا ہے خفا نہیں ہوتا
ہم نے گر سچ کہا نہیں ہوتا
اس میں جو ایکتا نہیں ہوتی
گھر یہ ہرگز بچا نہیں ہوتا
جانتا کس طرح کہ کیا ہے غرور
وہ جو اٹھ کر گرا نہیں ہوتا
ناؤ کیوں اس کے ہاتھوں سونپی تھی
ناخدا تو خدا نہیں ہوتا
تپ نہیں سکتا دکھ کی آنچ میں جو
خود سے وہ آشنا نہیں ہوتا
پریم خود سا کرے نہ جو سب سے
پھر وہ درویشؔ سا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.