سامنے کوئی بھی منظر نہ سماں ہوتا ہے
سامنے کوئی بھی منظر نہ سماں ہوتا ہے
دل سلگتا ہے تو آنکھوں میں دھواں ہوتا ہے
جانے کس شہر کی دھرتی پہ قدم ہے اپنا
اپنے ہونے پہ نہ ہونے کا گماں ہوتا ہے
زندگی شہد سے شیریں ہے تو زہراب بھی ہے
اس کا احساس مگر سب کو کہاں ہوتا ہے
کبھی خورشید پہ ہوتا ہے گماں ذرے کا
کوئی ذرہ کبھی خورشید نشاں ہوتا ہے
جادۂ فہم و فراست میں بھی ملتے ہیں سراب
ہر یقیں منزل صد وہم و گماں ہوتا ہے
پتھروں سے ہے شکایت نہ تو راہوں سے گلہ
ٹھوکریں کھا کے مرا عزم جواں ہوتا ہے
دل کچھ اس طور ہے مانوس غم ہستی سے
عیش کا اس پہ تصور بھی گراں ہوتا ہے
میرا ماضی ہے سلگتے ہوئے صحرا کی طرح
سیل اشک آنکھوں سے یوں ہی نہ رواں ہوتا ہے
چوٹ جب پڑتی ہے فن کار کے دل پر جوہرؔ
درد صورت گر اظہار بیاں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.