سامنے سب کے نہ بولیں گے ہمارا کیا ہے
سامنے سب کے نہ بولیں گے ہمارا کیا ہے
چھپ کے تنہائی میں رو لیں گے ہمارا کیا ہے
گلشن عشق میں ہر پھول تمہارا ہی سہی
ہم کوئی خار چبھو لیں گے ہمارا کیا ہے
عمر بھر کون رہے ابر کرم کا محتاج
داغ دل اشکوں سے دھو لیں گے ہمارا کیا ہے
ہاتھ آیا نہ اگر دست حنائی تیرا
انگلیاں خوں میں ڈبو لیں گے ہمارا کیا ہے
تم نے محلوں کے علاوہ نہیں دیکھا کچھ بھی
ہم تو فٹ پاتھ پہ سو لیں گے ہمارا کیا ہے
اپنی منزل تو سرابوں کا سفر ہے باقیؔ
ہم کسی راہ پہ ہو لیں گے ہمارا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.