سامنے سے مرے کترا کے گئے ہیں ایسے
سامنے سے مرے کترا کے گئے ہیں ایسے
میں نے دیکھا نہیں جاتے ہوئے ان کو جیسے
مشورے دیتے رہے جو مجھے مخلص کی طرح
کیا کہوں ان سے بھی کھاتا رہا دھوکے کیسے
سر سے پیروں تلک اک آلۂ موسیقی ہیں
واقفیت نہیں کوئی جنہیں سر سے لے سے
بیچ دو سارا جہاں بھی تو نہیں بھر سکتا
میرے کشکول میں آ سکتے ہیں اتنے پیسے
اپنے قاتل بھی حقیقت میں وہی ہوتے ہیں
کام لیتے ہیں لہو کا جو شرابی مے سے
ایک مدت میں پرکھنے کا ہنر آتا ہے
بے وفا کہہ دوں اسے پہلی نظر میں کیسے
قیمتی لعل بھی گدڑی میں ہوا کرتے ہیں
ایسوں ویسوں کو سمجھنا نہیں ایسے ویسے
کھلے ماحول میں جو مجھ کو لئے پھرتے ہیں
ان کو واجدؔ میں گھٹن دل کی دکھاؤں کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.