سامنے صرف میرا چہرا ہے
یہ تری یاد کا سویرا ہے
آج چھوٹے سے اک اجالے نے
مجھ کو چاروں طرف سے گھیرا ہے
کیا خبر تھی کہ خود سے خالی ہوں
کیا پتا تھا بدن اکہرا ہے
جگنو جگنو جلانے والا تو
تجھ میں اک اندھ کار میرا ہے
دشت امکاں کا پاسبان ہے کون
ان ہواؤں میں کس کا ڈیرا ہے
دور جنگل میں بس رہا ہے کوئی
آندھیوں میں چراغ میرا ہے
اے شب غم ذرا سنبھال اسے
یہ مرا آخری اندھیرا ہے
یک قدم بس زمیں ہماری ہے
ہر نظر آسمان تیرا ہے
سانس بھر اس سے بات کر لیتا
وہ یہیں آس پاس ٹھہرا ہے
تیری یادوں کا بہتا دریا بھی
کتنا شفاف کتنا گہرا ہے
کوئی وحشت نہ کوئی ویرانی
کیا یہ دشت خیال میرا ہے
کل بھی صرف خیال تھے سب رنگ
یہ قلم آج بھی سنہرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.