سامنے اس صف مژگاں کے میں کل جاؤں گا
سامنے اس صف مژگاں کے میں کل جاؤں گا
چھد تو جاؤں گا پر آگے سے نہ ٹل جاؤں گا
تیغ اس ابرو کی جب معرکہ آرا ہوگی
اپنی جاں بازی کے گوہر میں اگل جاؤں گا
ہے کف پا وہ مصفا کہ جسے دھیان میں لا
پائے نظارہ یہ کہتا ہے پھسل جاؤں گا
مجھ کو دیتے ہو عبث خانۂ زنجیر میں جا
جوں صدا میں ابھی اس گھر سے نکل جاؤں گا
آپ سے چاہوں تو اٹھ جاؤں گا اس بزم سے میں
اور اک ہوں بھی کرو گے تو مچل جاؤں گا
گرچہ ہوں بے حرکت ضعف سے جوں آتش سنگ
پر جو چھیڑا تو شرر ساں میں اچھل جاؤں گا
موم ہوں میں تو بتاں مجھ کو نہ سمجھو آہن
ٹک بھی تم گرم ہوئے تو میں پگھل جاؤں گا
غصہ ہو کر تم اگر لاکھ طرح بدلو رنگ
میں وہ یک رنگ نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا
بیکلی آج بھی واں لے گئی مجھ کو تو نظیرؔ
میں نے ہر چند یہ چاہا تھا کہ کل جاؤں گا
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.