سانحہ قسمتوں کے دریچوں میں لپکے گا چھپ جائے گا بات ٹل جائے گی
سانحہ قسمتوں کے دریچوں میں لپکے گا چھپ جائے گا بات ٹل جائے گی
یاسمین حمید
MORE BYیاسمین حمید
سانحہ قسمتوں کے دریچوں میں لپکے گا چھپ جائے گا بات ٹل جائے گی
سب مسافر گھروں کو پلٹ جائیں گے غم کی وحشت خوشی میں بدل جائے گی
ہم ستاروں کی مانند ٹوٹیں گے اور آسماں پر لکیریں بنا جائیں گے
موت کا رقص کرتی ہوئی ایک ساعت رکے گی کہیں پھر سنبھل جائے گی
سارے بکھرے ہوئے لفظ کوئی اٹھا لائے گا آن کی آن میں اور پھر
الجھی الجھی زباں اپنی ترتیب بدلے گی اور اک کہانی میں ڈھل جائے گی
ایک دن ہم ارادہ کریں گے کہ اب اپنے خوابوں کی قیمت نہیں لیں گے ہم
ایک دن ہم بدل جائیں گے اور پھر خود بخود ساری دنیا بدل جائے گی
جب ستارے بجھیں گے تو شب کے سمندر میں لہروں کا رخ دیکھنے کے لیے
صبح کاذب کی آنکھیں اچانک کھلیں گی بشارت کی قندیل جل جائے گی
درد کی لو کی مدھم حرارت کے پہلو میں پتھر کا دل بھی تڑخ جائے گا
یہ جو لوہے کی دیوار اطراف جاں کھینچ رکھی ہے یہ بھی پگھل جائے گی
یہ بھی ہوگا کہ دل ایسے ہو جائے گا جیسے اس میں کوئی آرزو ہی نہ تھی
اتنا خالی یہ ہو جائے گا خالی ہونے کی دل سے خلش بھی نکل جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.