سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں
سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں
ساون جیسی دھوپ لکھی ہے قسمت کے ہر خانے میں
اس نے پیار کے سارے بندھن اک لمحے میں توڑ دئے
جس کی خاطر رسوا ہیں ہم اس بے درد زمانے میں
شب کی سیاہی اور بڑھے گی اور ستارے ٹوٹیں گے
کچھ تو وقت لگے گا آخر نیا سویرا آنے میں
کتنے پیپل سوکھ گئے ہیں کتنے دریا خشک ہوئے
کتنے موسم بیت گئے ہیں بادل کو بہلانے میں
سیدھے سادے پنچھی کی مانند وہ شاید لوٹ آئے
آس لگائے بیٹھے ہیں ہم اپنے حیرت خانے میں
پڑھنا لکھنا چھوٹ گیا ہے ساجن جب سے روٹھ گیا
کڑوی کڑوی سے لگتی ہے اب تو ہر شے کھانے میں
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 18)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.