سانپ بھی بین بھی مداری بھی
سانپ بھی بین بھی مداری بھی
ہائے کیا بات ہے تمہاری بھی
کیسے کرتے ہو یار مائک پر
شاعری بھی دکان داری بھی
ہم ولی تو نہیں خدا سے مگر
جان پہچان ہے ہماری بھی
صرف دل کا معاملہ ہی نہیں
عشق ہے ایک ذمہ داری بھی
ہار کر پھول تیری خوشبو سے
ڈھونڈ لیتے ہیں رشتے داری بھی
وہ جو پچھلی قطار میں خوش تھا
آ گئی آج اس کی باری بھی
ہم کبھی ایک ساتھ کرتے تھے
خاکساری بھی شہ سواری بھی
آپ خاموشیاں بھی سنتے ہیں
آہ سن لیجیے ہماری بھی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 63)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.