سانپ سا لیٹا ہوا سنسان رستہ سامنے تھا
سانپ سا لیٹا ہوا سنسان رستہ سامنے تھا
خطرہ آغاز سفر میں ایک ایسا سامنے تھا
دشت میں گھمسان کا وہ رن پڑا تھا کچھ نہ پوچھو
دھوپ میری پشت پر تھی اور سایا سامنے تھا
اب تو ان آنکھوں کے آگے آئینہ ہے اور میں ہوں
ہائے مژگاں کھولنے سے پہلے کیا کیا سامنے تھا
بزدل ایسے تھے بھگو پائے نہ اپنے ہاتھ تک ہم
دونوں بازو تھے سلامت اور دریا سامنے تھا
میں مسافت کی طرح تھا بیچ میں سمٹا ہوا سا
پشت کی جانب سمندر اور صحرا سامنے تھا
وصل کے خوابوں میں اب وہ روشنی باقی نہیں تھی
ہجر کی راتوں میں سونے کا نتیجہ سامنے تھا
- کتاب : Nakhl-e-Aab (Pg. 195)
- Author : Rafeeq Raaz
- مطبع : Takbeer Publications, Srinagar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.