سانس آئے کبھی چلی جائے
سانس آئے کبھی چلی جائے
ہار جائیں یا مات دی جائے
اوبنے لگ گیا ہوں اب مولیٰ
میرے اندر سے خامشی جائے
کیا مرض ہے مجھے پتہ ہو کیا
اب تو دل سے یہ بے کلی جائے
بس یہ کہتا رہا فقط روگی
موت آ جائے زندگی جائے
کچھ مریضوں سے میں تو بہتر ہوں
ہائے کچھ کی تو کیا کہی جائے
کون زندہ ہے اسپتالوں میں
موت بستر ٹٹولتی جائے
ایک حساس آدمی کی ویتھا
ایک عورت سے کیا کہی جائے
زیست مجھ کو عزیز ہے سوہلؔ
موت سینہ سے کیوں لگی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.