Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانس کا اپنی رگ جاں سے گزر ہونے تک

سید تمجید حیدر تمجید

سانس کا اپنی رگ جاں سے گزر ہونے تک

سید تمجید حیدر تمجید

MORE BYسید تمجید حیدر تمجید

    سانس کا اپنی رگ جاں سے گزر ہونے تک

    درد ہوتا ہے مجھے شب کے سحر ہونے تک

    عمر گزری پہ اثر آہ کا پھر بھی نہ ہوا

    جی گئے ہم بھی کسی زلف کے سر ہونے تک

    جب وہ سمجھیں گے تو یہ درد میں ڈھل جائے گی

    آہ باقی ہے مری صرف اثر ہونے تک

    تھا تغافل انہیں نو میدئ جاوید بھی تھی

    خاک در خاک تھے ہم ان کو خبر ہونے تک

    اپنے ہی خوں میں نہاتا ہے ہر اک سانس کے ساتھ

    دل مرا دل تھا کسی درد کا گھر ہونے تک

    سامنا پرتو خور کا کرے شبنم کیسے

    زور لگتا ہے بہت خشک کو تر ہونے تک

    خاک ہیں خاک میں مل جانے کا ڈر کیوں ہو ہمیں

    خوف کھانا ہے تو قطرہ کو گہر ہونے تک

    دل میں اب رحم نہیں مہر و محبت بھی نہیں

    وہ بھی انساں تھا مگر صاحب زر ہونے تک

    ہو گیا عشق جو مایوس تمنا اک بار

    موت آئے گی اسے بار دگر ہونے تک

    ان کے با ضابطہ ہونے کی ہے تمجیدؔ امید

    ہم بھی ہو جاتے ہیں خاموش مگر ہونے تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے