Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانس کے ہمراہ شعلے کی لپک آنے کو ہے

عباس تابش

سانس کے ہمراہ شعلے کی لپک آنے کو ہے

عباس تابش

MORE BYعباس تابش

    سانس کے ہمراہ شعلے کی لپک آنے کو ہے

    ایسا لگتا ہے کوئی روشن مہک آنے کو ہے

    پھر پس پسپائی میرا حوصلہ زندہ ہوا

    آسماں سے پھر کوئی تازہ کمک آنے کو ہے

    ایک خلقت ہی نہیں ہے بد گمانی کا شکار

    اس کی جانب سے مرے بھی دل میں شک آنے کو ہے

    ایک مدت سے چراغ سرد سا رکھا ہوں میں

    اس توقع پر کہ آنچل کی بھڑک آنے کو ہے

    اے سفر کی رائیگانی آیتوں کے ساتھ چل

    پھر وہی جنگل وہی سونی سڑک آنے کو ہے

    بید مجنوں ہو رہے ہیں تیر کیا تلوار کیا

    میرے دشمن میں بھی اب شاید لچک آنے کو ہے

    اب تو اس چھت پر کوئی ماہ شبانہ چاہئے

    سایۂ قامت فصیل شام تک آنے کو ہے

    راستے گم ہو رہے ہیں دھند کی پہنائی میں

    سردیوں کی شام ہے پھر اس کا چک آنے کو ہے

    مأخذ :
    • کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 44)
    • Author :عباس تابش
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے