سانس کی آس نگہباں ہے خبردار رہو
سانس کی آس نگہباں ہے خبردار رہو
دل چراغ تہ داماں ہے خبردار رہو
پھر دو عالم کے اجڑنے کی گھڑی آ پہنچی
آج پھر حسن پشیماں ہے خبردار رہو
جادۂ شہر تصور کہ رہا رشتۂ جاں
صورت گرد پریشاں ہے خبردار رہو
پھر کسی دل میں قیامت نے سکوں ڈھونڈ لیا
آج پھر وا در زنداں ہے خبردار رہو
رنگ و خوشبو کے طلسمات میں کھونے والو
پھول میں آگ بھی پنہاں ہے خبردار رہو
اس قدر محو نہ ہو جاؤ غم دنیا میں
صاف عکس غم جاناں ہے خبردار رہو
دل لگاؤ نہ چمن سے نہ چمن والوں سے
آخر کار بیاباں ہے خبردار رہو
دو گھڑی کے لئے ممکن ہے کوئی پھول کھلے
حاصل دشت مغیلاں ہے خبردار رہو
بو علیؔ آبلہ پا سر بہ گریباں ہے یہاں
موت اس درد کا درماں ہے خبردار رہو
دل کہ ہے ماتمیٔ حسرت تعمیر ازل
خود ہی غارت گر ساماں ہے خبردار رہو
پھر رگ و پے میں اتر آئیں گے سورج گل کر
آج پھر کوئی غزل خواں ہے خبردار رہو
ایک اک حرف کہ آئے گا زباں پر لوگو
گرہ شعلۂ پیچاں ہے خبردار رہو
کب تلک سوؤ گے اے کوچۂ جاناں والو
اثر جور نمایاں ہے خبردار رہو
ذکر میرا بہ بدی بھی نہ زباں پر لاؤ
یہ بھی اک صورت درماں ہے خبردار رہو
طور سینا ہو کہ لاہور کی گلیاں شہرتؔ
حسن ہر رنگ گریزاں ہے خبردار رہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.