سانس لیتا ہوں تو سینے میں جلن ہوتی ہے
سانس لیتا ہوں تو سینے میں جلن ہوتی ہے
زندگی اب تجھے سوچوں تو تھکن ہوتی ہے
حسن کے آگے بھی اک حسن ازل ہوتا ہے
روشنی میں بھی کوئی پہلی کرن ہوتی ہے
عشق تو ٹھیک مگر ذہن کھلا رکھ اپنا
کھڑکیاں بند ہوں گھر میں تو گھٹن ہوتی ہے
لاکھ یہ دعویٰ کریں بھول گئے ہیں اس کو
ذکر پر اس کے ذرا سی تو شکن ہوتی ہے
جا بجا موج خزاں دیکھ کے رونے والے
پھول کا ٹوٹنا بھی رسم چمن ہوتی ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 35)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.