سانس تک آتا نہیں یہ حال ہے
سانس تک آتا نہیں یہ حال ہے
عشق کیا ہے جان کا جنجال ہے
فتنۂ محشر تمہاری چال ہے
ہر قدم پر دل مرا پامال ہے
ہجر میں کس طرح آئے گا قرار
جب تمہارے سامنے یہ حال ہے
وہ ہمارے پاس کیوں آنے لگے
نامہ بر کی اس میں کوئی چال ہے
عشق کی جو کچھ سزا ہو دیجئے
ہم کو اپنے جرم کا اقبال ہے
جس میں پھنس کر کوئی چھوٹا ہی نہیں
وہ تمہارے گیسوؤں کا جال ہے
تو بھی زاہد ان کو دیکھے تو کہے
کیا جوانی کیا ادا کیا چال ہے
مرثیہ ہے یہ دل مرحوم کا
یا ہمارا نامۂ اعمال ہے
آج سے دیوانہ ہے ہاجرؔ کوئی
ایک مدت سے پریشاں حال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.