سانس اکھڑی ہوئی سوکھے ہوئے لب کچھ بھی نہیں
سانس اکھڑی ہوئی سوکھے ہوئے لب کچھ بھی نہیں
پیاس کا نام ہی روشن ہے بس اب کچھ بھی نہیں
صبح تک پھر بھی نہیں بجھتے ہیں آنکھوں کے چراغ
جانتا ہوں کہ پس پردۂ شب کچھ بھی نہیں
سر احساس پہ دستار فضیلت نہ رہی
بس کہ اب سلسلۂ نام و نسب کچھ بھی نہیں
گل امکان نہ سر سبز کوئی برگ امید
یعنی اب کے تو سر شاخ طلب کچھ بھی نہیں
بے تعلق رہے برسوں تو کوئی بات بھی تھی
ان دنوں تم سے نہ ملنے کا سبب کچھ بھی نہیں
وضع داری ہی بکھرنے نہیں دیتی اخترؔ
ورنہ ہم ٹوٹے ہوئے لوگوں میں اب کچھ بھی نہیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 240)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.