Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانسوں کا اضطراب ہے بھٹکے وجود میں

ماجد جہانگیر مرزا

سانسوں کا اضطراب ہے بھٹکے وجود میں

ماجد جہانگیر مرزا

MORE BYماجد جہانگیر مرزا

    سانسوں کا اضطراب ہے بھٹکے وجود میں

    ہر لمحہ احتساب ہے بھٹکے وجود میں

    باہر ہیں تیرگی کی ردائیں تنی ہوئیں

    مشکل میں آفتاب ہے بھٹکے وجود میں

    خود کو تلاشنے کی منازل پہ ہوں کھڑا

    یہ وجہ انقلاب ہے بھٹکے وجود میں

    کیسی عجیب مٹی سے تشکیل کی مری

    کیوں حرص بے حساب ہے بھٹکے وجود میں

    جب تک خرد کو عشق نے دینی ہیں مہلتیں

    تب تک گنہ ثواب ہے بھٹکے وجود میں

    سمجھے گا کون روح میں چیخوں کی بے بسی

    جو شامل نصاب ہے بھٹکے وجود میں

    ہر آہ کو میں شعر کی دیتا ہوں صورتیں

    ہر پل نیا عذاب ہے بھٹکے وجود میں

    کروٹ بدلنی چاہیے اب نفس کو مرے

    ماجدؔ جو محو خواب ہے بھٹکے وجود میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے