سانسوں کا اضطراب ہے بھٹکے وجود میں
سانسوں کا اضطراب ہے بھٹکے وجود میں
ہر لمحہ احتساب ہے بھٹکے وجود میں
باہر ہیں تیرگی کی ردائیں تنی ہوئیں
مشکل میں آفتاب ہے بھٹکے وجود میں
خود کو تلاشنے کی منازل پہ ہوں کھڑا
یہ وجہ انقلاب ہے بھٹکے وجود میں
کیسی عجیب مٹی سے تشکیل کی مری
کیوں حرص بے حساب ہے بھٹکے وجود میں
جب تک خرد کو عشق نے دینی ہیں مہلتیں
تب تک گنہ ثواب ہے بھٹکے وجود میں
سمجھے گا کون روح میں چیخوں کی بے بسی
جو شامل نصاب ہے بھٹکے وجود میں
ہر آہ کو میں شعر کی دیتا ہوں صورتیں
ہر پل نیا عذاب ہے بھٹکے وجود میں
کروٹ بدلنی چاہیے اب نفس کو مرے
ماجدؔ جو محو خواب ہے بھٹکے وجود میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.