سانسوں کے پاسبان بہت تھک چکی ہوں میں
سانسوں کے پاسبان بہت تھک چکی ہوں میں
خود کہہ رہی ہے جان بہت تھک چکی ہوں میں
امید کے اے دھندھلے ستارے نہ جگمگا
اب مت ہو مہربان بہت تھک چکی ہوں میں
سانسوں کے دونوں ہاتھوں سے خود اپنے جسم کا
تھامے ہوئے مکان بہت تھک چکی ہوں میں
پل پل جنون عشق کی منزل کا آپ کو
دے دے کے اطمینان بہت تھک چکی ہوں میں
مجھ کو بلندیوں سے پکارا گیا تو پھر
کہہ دوں گی آسمان بہت تھک چکی ہوں میں
دفنا دو مجھ کو میرے ہی ماضی کی قبر میں
جی جی کے ورتمان بہت تھک چکی ہوں میں
بجھتے ہوئے چراغ سی کہتی ہے اب شکھاؔ
اے رب دو جہان بہت تھک چکی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.