سانسوں کی ٹوٹی سرگم میں اک میٹھا سور یاد رہا
سانسوں کی ٹوٹی سرگم میں اک میٹھا سور یاد رہا
یوں تو سب کچھ بھول گیا میں پر تیرا گھر یاد رہا
یوں بھی کوئی ملنا ہے جو ملنے کی گھڑیوں میں بھی
ملنے سے پہلے اس ظالم دنیا کا ڈر یاد رہا
ورنہ میں بھی جھک ہی جاتا ظلم کی اندھی چوکھٹ پر
اچھا رہا کہ مجھ کو اپنے شاعر کا سر یاد رہا
ہونٹوں سے جو بات ہوئی وہ نیل گگن تک جا پہنچی
آنکھوں نے جو لکھا دل پر اکھشر اکھشر یاد رہا
جس کے کارن تیاگ تپسیا اور تپ کو ونواس ملا
سوچ رہا ہوں اک رانی کو کیوں ایسا ور یاد رہا
- کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 55)
- Author : Kunwar Bechain
- مطبع : Vani Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.