سانسوں کو دے کے تحفۂ نکہت گزر گئی
سانسوں کو دے کے تحفۂ نکہت گزر گئی
چھو کر مجھے ہوائے محبت گزر گئی
آنکھوں میں اعتبار کا موسم بسا رہا
مجھ کو فریب دے کے وہ صورت گزر گئی
محسوس کر رہا ہوں اسے ہر نفس کے ساتھ
وہ جس کے انتظار میں مدت گزر گئی
آنکھوں میں ایک کرب سا لہرا کے رہ گیا
نظروں سے جب بھی تیری شباہت گزر گئی
وقت آ پڑا ضمیر فروشی کا گر کبھی
دامن بچا کے میری ضرورت گزر گئی
عابدؔ مرے لیے تو قیامت سے کم نہ تھی
کہنے کو اس کے ہجر کی ساعت گزر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.