سانسوں میں رگ و پے میں سمایا ہے کوئی اور
سانسوں میں رگ و پے میں سمایا ہے کوئی اور
ہے زیست کسی اور کی جیتا ہے کوئی اور
آنکھوں نے بسائی ہے کوئی اور ہی صورت
اس دل کے نہاں خانے میں ٹھہرا ہے کوئی اور
کیا طرفہ تماشا ہے کہ اس دل کی صدا کو
سنتا ہے کوئی اور سمجھتا ہے کوئی اور
اک آگ ہے جو دل میں بجھی جاتی ہے ہر پل
خرمن سے جو اٹھتا ہے وہ شعلہ ہے کوئی اور
لاشے ہیں کنارے پہ پڑے تشنہ لبوں کے
جو پیاس بجھاتا ہے وہ دریا ہے کوئی اور
ہر صبح پہ سایہ سا ہے کچھ تلخئ شب کا
ہر شام کو اندیشۂ فردا ہے کوئی اور
اک بوئے رفاقت سی فضاؤں میں ہے شاہدؔ
اس کوچۂ بیگانہ سے گزرا ہے کوئی اور
- کتاب : Kahein Kuch Nahein Hota (Pg. 122)
- Author : Shahid Mahuli
- مطبع : Miaar Publications (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.