سانسوں میں تسلسل ہے نہ آنکھوں میں جلا ہے
سانسوں میں تسلسل ہے نہ آنکھوں میں جلا ہے
ایسے میں وہ مائل بہ کرم ہوں بھی تو کیا ہے
جب ان سے بچھڑ کر بھی ہمیں جینا پڑا ہے
تقدیر کی عظمت کا اب احساس ہوا ہے
اس صدق دلی نے بھی ہمیں خوار کیا ہے
جو دل میں ہے سب کچھ وہی چہرے پہ لکھا ہے
کل ذکر وفا جن کی سماعت پہ گراں تھا
سنتے ہیں انہیں ترک وفا پر بھی گلہ ہے
پھر سایہ فگن ہے مرے دل پر غم دوراں
شاید غم جاناں کا فسوں ٹوٹ گیا ہے
ہر سال بہاروں میں لہو روئی ہیں آنکھیں
ہر بار نیا زخم بہاروں نے دیا ہے
زخمی سی اک امید ہے دل میں ابھی افضلؔ
لے دے کے یہی کچھ ہے جو دامن میں بچا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.