ساقی اپنا رند بھی اپنے توڑ گیا پیمانے کون
ساقی اپنا رند بھی اپنے توڑ گیا پیمانے کون
مے خواروں میں نفرت پھیلی آیا تھا بہکانے کون
گلشن جیسے پیاس کا صحرا مالی جیسے ہو صیاد
ہرے بھرے اس باغ کو یارو روند گیا ہے جانے کون
فصلیں بونے والے دہقاں پوچھیں تو کس سے پوچھیں
بھوسہ چھوڑ کے کھلیانوں میں بیچ گیا ہے دانے کون
نصف صدی کا قصہ ہے جب گھر گھر سورج نکلا تھا
روشن منظر میں لکھتا ہے ظلمت کے افسانے کون
تم بھی ملزم ہم بھی ملزم دادرسی اب کون کرے
یہ بربادی جرم ہے جس کا اب اس کو پہچانے کون
نئی لغت میں راہبری کے معنی چوری ڈاکہ ہوں
سارے شواہد اس کے حق میں لیکن یہ سچ مانے کون
کشتی کو عاشورؔ نہ لانا بھول کے بھی ساحل کے قریب
ساحل پر بسنے والوں میں ہے بھی تیرا دوانے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.