ساقیٔ بزم طرب سے میکدے سے جام سے
ساقیٔ بزم طرب سے میکدے سے جام سے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
ساقیٔ بزم طرب سے میکدے سے جام سے
کام رکھا ہے ہمیشہ ہم نے اپنے کام سے
ہو کے دل برداشتہ اٹھے ہیں بزم عام سے
اب چلے آئیں گے اے قاصد وہ میرے نام سے
شیخ جی اب میکدے میں پاک بازی کا سوال
پوچھ لیں گے ہم تمہارے جامۂ احرام سے
قیدیٔ زندان غم ہیں ہم جہان زیست میں
بھاگ جانا ہے نکل کر عالم اجسام سے
ہم نے اب سمجھا ہے آکر بزم ہستی کا فریب
رہ گئے ہیں جب لپٹ کر دامن اوہام سے
میری تاب دید کی اک آزمائش کے لئے
آج تو جلوؤں کی بارش ہو رہی ہے بام سے
کیا بتاؤں کیسے کیسے مجھ پہ ڈھائے ہیں ستم
گردش قسمت نے مل کر گردش ایام سے
ہم تو اے خوشترؔ سمجھتے ہیں کہ مر کر جی اٹھے
موت نے ہم کو چھڑایا زیست کے آلام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.