ساقیٔ دوراں کہاں وہ تیرے مے خانے گئے
ساقیٔ دوراں کہاں وہ تیرے مے خانے گئے
وہ عنایت وہ سخاوت جام و پیمانے گئے
اے مری ہمت ذرا کچھ اور میرا ساتھ دے
آ گئی نزدیک منزل دور ویرانے گئے
چین سے سویا ہوا تھا انتظار حشر میں
آپ میری قبر پر کیوں پھول برسانے گئے
اے مصیبت تیرا آنا بھی ہے گویا معجزہ
دوست اور دشمن کے سارے فرق پہچانے گئے
اب پشیماں ہوں کہ کیوں ان کو کہا وعدہ شکن
اک ذرا سی بات پر مدت کے یارانے گئے
بندگی کا مقصد اعلیٰ تو پورا کر دیا
سجدہ کرنے ہم حرم کو یا کہ بت خانے گئے
ضبطؔ اپنی دل لگی کے واسطے جلتے ہیں سب
شمع جب بجھنے لگی تو دور پروانے گئے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 202 )
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.