ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا
ساقئ رنگیں ادا تھا بادۂ گلفام تھا
ناصح مشفق لحاظ توبہ مشکل کام تھا
جو تجلی آشنا تھا جلوہ گاہ عام میں
وہ نگاہیں تھیں ہماری یا دل ناکام تھا
میرا افسانہ سنایا قیس نے فرہاد نے
اب بھی میں بدنام ہوں پہلے بھی میں بدنام تھا
ان کی محفل میں فقط میں ہی نہ تھا حسرت زدہ
شمع بھی افسردہ تھی پروانہ بھی ناکام تھا
کیا سناؤں آپ کو افسانۂ راہ وفا
مختصر یہ ہے کہ میں ناکام ہوں ناکام تھا
اب ہمیں وہ دن وہ راتیں یاد آتی ہیں رشیدؔ
کوئے جاناں کی بہاریں تھیں دل خوش کام تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.