ساقی ہی جب نہ ہوگا تو مے خانہ پھر کہاں
ساقی ہی جب نہ ہوگا تو مے خانہ پھر کہاں
آسودہ ہوگا جذبۂ رندانہ پھر کہاں
صحرائے غم کو آپ نہ محدود کیجیے
جا کر رہے گا آپ کا دیوانہ پھر کہاں
دیوانگان عشق کو رہنے بھی دیجئے
سنیے گا آپ درد کا افسانہ پھر کہاں
تیرا اشارہ سلسلہ جنباں نہ ہو اگر
یہ دشت پھر کہاں ترا دیوانہ پھر کہاں
رندان مے پرست جو اٹھ جائیں بزم سے
یہ انجمن یہ گردش پیمانہ پھر کہاں
اپنی جفا و جور پہ قائم رہیں حضور
ورنہ ملے گا یہ دل دیوانہ پھر کہاں
سن لے حکایت غم بربادیٔ حیات
محفل میں تیری عشق کا افسانہ پھر کہاں
مجھ کو سکھائے حسن نے آداب بندگی
ورنہ خیال کعبہ و بت خانہ پھر کہاں
تیرے حضور کر لوں اگر عجز میں قبول
میری طرف نگاہ حریفانہ پھر کہاں
اٹھ جائے تیرے رخ سے اگر پردۂ مجاز
ہنگامہ ہائے کعبہ و بت خانہ پھر کہاں
ثاقبؔ مری ہی ذات سے صحرا کا نام ہے
باقی رہے گی عظمت ویرانہ پھر کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.