ساقی کی نگاہوں کا پیغام نہیں آتا
ساقی کی نگاہوں کا پیغام نہیں آتا
جس جام کا طالب ہوں وہ جام نہیں آتا
مے خواروں کی لغزش پر دنیا کی نگاہیں ہیں
نافہمیٔ واعظ پر الزام نہیں آتا
اللہ رے مجبوری اللہ رے محرومی
یا بارش صہبا تھی یا جام نہیں آتا
بیتابیٔ دل راز تسکین محبت ہے
اچھے ہیں وہی جن کو آرام نہیں آتا
یا دل کے دھڑکتے ہی اٹھتی تھی نظر ان کی
یا دل کا تڑپنا بھی اب کام نہیں آتا
میکش کی بھی سنتا ہے زاہد کی بھی سنتا ہے
اس در سے کبھی کوئی ناکام نہیں آتا
میری ہی نظر شاعرؔ رسوا ہے زمانے میں
حسن سر محفل پر الزام نہیں آتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.