ساقی نے کی نگاہ تو ارماں نکل گئے
ساقی نے کی نگاہ تو ارماں نکل گئے
جب تک شراب آئے کئی دور چل گئے
یہ عصر نو ہے بادہ کشوں ہوش میں رہو
سنبھلو کہ مے کشی کے طریقے بدل گئے
بد بخت ہیں جو کوچۂ محبوب چھوڑ کر
دیوانہ وار جانب صحرا نکل گئے
پہچان کر بھی تم مجھے پہچانتے نہیں
دو دن رہے جو دور تو اتنے بدل گئے
شرمندہ مہر و ماہ بھی ہیں جن کے نور سے
ایسے چراغ راہ محبت میں جل گئے
روداد فصل گل نہ سنا موجۂ نسیم
سن کر چمن کا حال کلیجے دہل گئے
ساقی تری نگاہ میں ایسا اثر بھی ہے
بہکے یہ بادہ خوار جہاں پر سنبھل گئے
شاعرؔ کہاں کی فکر کہاں کی سخنوری
جذبات عشق شعر کے سانچے میں ڈھل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.