ساقی پھر آیا ساغر صہبا لئے ہوئے
ساقی پھر آیا ساغر صہبا لئے ہوئے
یا میری زندگی کا سہارا لئے ہوئے
آنکھوں میں ہیں وہ چشمۂ صہبا لئے ہوئے
یا آب زندگی کے ہیں دریا لئے ہوئے
بیٹھا ہوں انتظار میں اک حیلہ جو کے پھر
رگ رگ میں اضطراب کی دنیا لئے ہوئے
تجدید وعدہ پھر ہوئی تمہید اضطراب
پھر خرمن امید ہے شعلہ لئے ہوئے
نذر نگاہ نرگس مستانہ ہو گیا
آیا تھا شیخ خرقۂ تقویٰ لئے ہوئے
میرا سکوت مطلب بے لفظ ہو تو ہو
میں آؤں اور عرض تمنا لئے ہوئے
اس طرح اس کی بزم سے دل لے چلا ہوں میں
جس طرح کوئی جائے جنازہ لئے ہوئے
پھر کر رہا ہوں غور وجوہات عشق پر
اس پیکر جمال کا نقشہ لئے ہوئے
ظالم کا ہر ستم ہے توجہ کی اک دلیل
اس کی جفا وفا کا ہے نقشہ لئے ہوئے
پھر جا رہا ہے بیدلؔ افسردہ دیکھیے
غارت گر سکوں کی تمنا لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.