ساقی سے نہیں بڑھ کے کوئی نبض شناس اور
ساقی سے نہیں بڑھ کے کوئی نبض شناس اور
برسات میں دے دیتا ہے دو چار گلاس اور
دل میں ہو اگر سوز تمنا کی حرارت
ارمان کی تائید میں بڑھ جاتی ہے آس اور
جب اونگھنے لگتی ہے ارادوں کی جوانی
ہستی کے سمن زار بھی ہوتے ہیں اداس اور
ہے روپ کہ بہروپ ہے انسان کا یہ بھی
ہندو کا لباس اور ہے مسلم کا لباس اور
نیرنگیٔ ہستی ہے کہ یہ گلشن ہستی
ہر پھول کا رنگ اور ہے ہر پھول کی باس اور
کیا مانگیے ایام سے امید ہی کیا ہے
گردش کے سوا کچھ نہیں ایام کے پاس اور
انکار ہی بہتر ہے شہیدؔ ایسے کرم سے
دو گھونٹ سے کیا ہوتا ہے بڑھ جاتی ہے پیاس اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.