ساقی ترا جمال بھی میری نظر میں ہے
ساقی ترا جمال بھی میری نظر میں ہے
میں جانتا ہوں نور جو شمس و قمر میں ہے
میرا لہو بہا کے عدو مطمئن نہیں
اب میرا خاندان بھی اس کی نظر میں ہے
اخبار دیکھتا ہے وہ حسرت کی آنکھ سے
قاری کی زندگی کسی اچھی خبر میں ہے
یوں ہی نہیں ہے شام سے آنکھوں میں اضطراب
خوشبو بتا رہی ہے کوئی رہ گزر میں ہے
مانجھی بدل بدل کے مری فکر تھک گئی
لیکن مرا سفینہ ابھی تک بھنور میں ہے
چھٹکارا پا گئے ہیں سبھی اس خیال سے
انسانیت کا درد فقط میرے سر میں ہے
دریا کے دو کنارے ہیں ملتے نہیں کبھی
مضطرؔ ازل سے بیر یہاں خیر و شر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.