ساقی تو محبت سے دو گھونٹ پلائے گا
ساقی تو محبت سے دو گھونٹ پلائے گا
لیکن بھری محفل میں احسان جتائے گا
جس ہاتھ کے پتھر نے اوروں کو کیا زخمی
پتھر کے کبھی نیچے وہ ہاتھ بھی آئے گا
جب منصف و قاتل میں کچھ فرق نہیں باقی
پھر کون عدالت کی زنجیر ہلائے گا
ظالم کو جو مل جائے گر چھوٹ گلستاں میں
وہ ننھے پرندوں کو رہ رہ کے ستائے گا
جب درد میں ڈوبی ہو تصویر زمانے کی
پھر نغمۂ الفت تو کس راگ میں گائے گا
الفاظ کے پردے میں ہر بات چھپا عرفاںؔ
کیا کیا ہے ترے دل میں یہ لہجہ بتائے گا
- کتاب : حاشیےمیں نیکیاں (Pg. 28)
- Author : عرفانؔ شاہ نوری
- مطبع : الفاظ پبلی کیشن، کامٹی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.