ساقیا ایک نظر کافی ہے بس اب کے برس
ساقیا ایک نظر کافی ہے بس اب کے برس
آنکھ سے آنکھ کو پیتا ہے یہ رس اب کے برس
میرے صیاد کو آیا ہے ترس اب کے برس
رکھ دیا صحن گلستاں میں قفس اب کے برس
منتظر آج ہر اک رند ہے اے ابر بہار
میکدہ غرق ہو اتنا تو برس اب کے برس
ابر گھر گھر کے چلا آتا ہے میخانے کی سمت
کاش ساقی کو بھی آ جائے ترس اب کے برس
میکدہ سارا مہک جائے مئے و جام کے ساتھ
باندھی جائے در مے خانہ پہ خس اب کے برس
جس کا جی چاہے وہ ساقی کی نظر سے پی لے
مے کشو ہیچ ہے انگور کا رس اب کے برس
ہونے والا ہے کوئی فائز منزل شاید
آ رہی ہے نئی آواز جرس اب کے برس
صاحب ظرف ہیں سیراب نظر سے ان کی
اور بھٹکتے ہی رہے اہل ہوس اب کے برس
کوئی تشنہ نہ رہے گا ذرا ہو جانے دو
سارے میخانے پہ میکشؔ مرا بس اب کے برس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.