ساقیا یہ جو تجھ کو گھیرے ہیں
ساقیا یہ جو تجھ کو گھیرے ہیں
ان میں کچھ رند کچھ لٹیرے ہیں
اپنی تہذیب کھا رہی ہے ہمیں
سانپ کے منہ میں خود سپیرے ہیں
جس نے بخشے ہیں پھول گلشن کو
اس نے کچھ خار بھی بکھیرے ہیں
کل جو طوفان تھا سمندر میں
اس کے اب ساحلوں پہ ڈیرے ہیں
تیرے بارے میں کچھ نہیں معلوم
ہم اگر ہیں تو صرف تیرے ہیں
ہوش و غفلت میں پاس ہی موجود
مجھ کو وہ ہر طرف سے گھیرے ہیں
تم سے تو کیا نظر ملائیں گے
خود سے بھی ہم نگاہ پھیرے ہیں
درحقیقت وہی عدو ہیں فلکؔ
جن کو کہتا ہے تو کہ میرے ہیں
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 70)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.