Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سارا عالم دھوپ کا سا سایۂ اشجار میں

شمیم یوسفی

سارا عالم دھوپ کا سا سایۂ اشجار میں

شمیم یوسفی

MORE BYشمیم یوسفی

    سارا عالم دھوپ کا سا سایۂ اشجار میں

    دم کہاں سے آئے گا مرتے ہوئے بیمار میں

    اس تناسب پر کرو گے غور تو مر جاؤ گے

    خون کے چھینٹے ہیں کتنے سرخیٔ دیوار میں

    آڑی ترچھی صورتیں ہی اگ رہی ہیں شاخ پر

    کس نے ٹوٹے آئنوں کو رکھ دیا گلزار میں

    سر جھکانے کو جھکا دیں ہم تو یوں بھی سو دفعہ

    شاخ گل کی بو کہاں سے آپ کی تلوار میں

    کون سی بازی لگائی جا رہی ہے دیکھنا

    لوگ مرتے جا رہے ہیں کوچۂ دل دار میں

    جانے کن چہروں کی سازش کا نتیجہ ہے شمیمؔ

    آئنے ٹوٹے پڑے ہیں وقت کے بازار میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے