سارا عالم دھوپ کا سا سایۂ اشجار میں
سارا عالم دھوپ کا سا سایۂ اشجار میں
دم کہاں سے آئے گا مرتے ہوئے بیمار میں
اس تناسب پر کرو گے غور تو مر جاؤ گے
خون کے چھینٹے ہیں کتنے سرخیٔ دیوار میں
آڑی ترچھی صورتیں ہی اگ رہی ہیں شاخ پر
کس نے ٹوٹے آئنوں کو رکھ دیا گلزار میں
سر جھکانے کو جھکا دیں ہم تو یوں بھی سو دفعہ
شاخ گل کی بو کہاں سے آپ کی تلوار میں
کون سی بازی لگائی جا رہی ہے دیکھنا
لوگ مرتے جا رہے ہیں کوچۂ دل دار میں
جانے کن چہروں کی سازش کا نتیجہ ہے شمیمؔ
آئنے ٹوٹے پڑے ہیں وقت کے بازار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.