سارا بدن ہے خون سے کیوں تر اسے دکھا
سارا بدن ہے خون سے کیوں تر اسے دکھا
شہ رگ کٹی ہے جس سے وہ نشتر اسے دکھا
آئے گی کیسے نیند دکھا وہ ہنر اسے
پھر اس کے بعد خواب کو چھو کر اسے دکھا
آنکھوں سے اپنے اشک کے تاروں کو توڑ کر
سوکھی ندی کے درد کا منظر اسے دکھا
دکھ سکھ جو دھوپ چھاؤں کا اک کھیل ہے تو پھر
سورج کے ساتھ بادلوں کے پر اسے دکھا
آئے جو کوئی شیشے کا پیکر لیے ہوئے
تو اپنے دشت شوق میں پتھر اسے دکھا
پوچھے جو زندگی کی حقیقت کوئی جمالؔ
تو چٹکیوں میں ریت اڑا کر اسے دکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.