سارا ایمان امکان کی راہ میں بس تمہارے شغف سے چلا آتا ہے
سارا ایمان امکان کی راہ میں بس تمہارے شغف سے چلا آتا ہے
حر سر کربلا جیسے شبیر کی سمت دشمن کی صف سے چلا آتا ہے
میں تمہارا تو محور نہیں جانتا ہاں مگر میں کسی کی نگاہوں میں ہوں
گرنے لگتا ہوں تو تھامنے کے لیے ہاتھ کوئی نجف سے چلا آتا ہے
کان ہر عیب پر تھاپ کے منتظر آنکھ ٹک تیری کمزوریوں پر رہی
دوستا تو کہاں رینگتا رینگتا میرے کرتے کے کف سے چلا آتا ہے
دیکھ چلہ ضروری ہے از راہ پاکیزگیٔ نفس تا بہ فردائے حشر
بعد مدت کوئی ذرہ جوں بن کے موتی دہان صدف سے چلا آتا ہے
خامشی علم ہے اس لیے صاحب معرفت بولتے ہیں بہت سوچ کر
جیسے دھاگہ ادھڑتا ہوا ایک ترتیب کے ساتھ غف سے چلا آتا ہے
یاد میں علویؔ جس کے لیے تو دعا بعد مسجد کے مندر میں بھی ہو چکی
تو مجھے کیا ہرائے گی میری مدد کو خدا ہر طرف سے چلا آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.