سارا قصہ تمام ہونے کو ہے
سارا قصہ تمام ہونے کو ہے
دل کسی کا غلام ہونے کو ہے
مجھ سے وہ ہم کلام ہونے کو ہے
ایسا لگتا ہے کام ہونے کو ہے
سارا دن انتظار میں گزرا
اب تو آ جاؤ شام ہونے کو ہے
عاشقوں کا لگا ہے اک مجمع
جلوۂ یار عام ہونے کو ہے
ہائے افسوس کچھ نہ کر پائے
زیست کا اختتام ہونے کو ہے
دل میں ہلچل یہ کیسی ہے فیصلؔ
کیا کسی کا قیام ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.