سارے چہرے تانبے کے ہیں لیکن سب پر قلعی ہے
سارے چہرے تانبے کے ہیں لیکن سب پر قلعی ہے
مہمل تابع مہمل کیا ہے دونوں کا اک معنی ہے
مانتے ہیں آپ اس کے قد میں اس کا قد شامل ہی نہ تھا
آگے ہم کیوں بحثیں صاحب اتنی بات ہی کافی ہے
دھان کے کھیتوں کا سب سونا کس نے چرایا کون کہے
بے موسم بے فصل ابھی تک اس اظہار کی دھرتی ہے
اندیشے اندازے بن کر میرے سفر کے خواب بنے
ہر بستی میں آ کر سوچا شاید آگے بستی ہے
اس کی صدا سے گونگے لمحے پائل جیسے بجتے ہیں
بچوں جیسا خوش ہوتا ہوں جب بھی بارش ہوتی ہے
بے مشاطہ حسن کی گاؤں گاؤں تھا وہ کہاں گیا
بید کے سایہ زاروں نے کب پہچان اپنی کھوئی ہے
مالک سات سمندروں کی وسعت کا ہوں میں لیکن
میرا دل کیوں بھر آتا ہے جب کوئی ندی سوکھتی ہے
اپنے آپ سے میں شرمندہ ہوتا جو مجرم ہوتا
میرے بارے میں یہ دنیا کہنے دو جو کہتی ہے
منظور اپنے دست تہی کو دیکھ کے تجھ سے پوچھے کیوں
حرف سخن اک تیرے سوا ہے کون سی شے جو سستی ہے
- کتاب : Sher-e-Aasman (Pg. 32)
- Author : Hakim Manzoor
- مطبع : Maktaba aariz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.