سارے دکھ اس دکھ میں ضم کرتے رہتے ہیں
سارے دکھ اس دکھ میں ضم کرتے رہتے ہیں
اپنے ہونے کا ماتم کرتے رہتے ہیں
آنے والی رت کی پذیرائی کے بدلے
جانے والی رت کا غم کرتے رہتے ہیں
یکجا ہو جائیں تو وحشت گھٹ جاتی ہے
سو خود کو درہم برہم کرتے رہتے ہیں
کام بڑے ہوتے ہیں ہم کو تنہائی میں
کھدر لفظوں کو ریشم کرتے رہتے ہیں
مہلک ہوتے ہیں یہ چھوٹے موٹے غم بھی
جیون کی لو کو مدھم کرتے رہتے ہیں
پلکیں موند کے پہلے دشت بناتے ہیں ہم
اور پھر بیٹھے بیٹھے رم کرتے رہتے ہیں
- کتاب : ہم زمیں پر آسماں کے پھول ہیں (Pg. 63)
- Author : وکاس شرما راز
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2025)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.