سارے گملے سوکھ گئے ہیں کیسا موسم آیا ہے
سارے گملے سوکھ گئے ہیں کیسا موسم آیا ہے
گلشن گلشن ویرانی ہے پھول ہیں اور نہ سبزہ ہے
اہل خرد کچھ سوچ رہے ہیں چھوڑو ان کا ذکر ہی کیا
دیوانے بھی مہر بلب ہیں شہر میں اک سناٹا ہے
رات اندھیری خوف کا عالم جا کے کہاں سر پھوڑیں گے
بند کواڑوں پر دستک تو دیوانوں کا حصہ ہے
اہل بصیرت سوچ سے عاری کالے دھندے گورے لوگ
ہم نے بے کاری کے دنوں میں جانے کیا کیا سوچا ہے
گھر کے آنگن میں چیری کے پھول کھلے تو کیا حاصل
قریہ قریہ ویرانی ہے گلشن گلشن اجڑا ہے
اخباروں میں چھپواتا ہوں نئی نئی غزلیں اکثر
آج مرے دیوانہ پن کا سارے شہر میں چرچا ہے
رازؔ تمہیں یہ کیا سوجھی ہے جو شعر سنانے نکلے ہو
یہ لاشوں کا شہر ہے اس پر عفریتوں کا سایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.