سارے گلشن میں مرا کوئی بھی دم ساز نہیں
سارے گلشن میں مرا کوئی بھی دم ساز نہیں
چلتے پھرتے ہیں یہ سائے مگر آواز نہیں
یہ حقیقت ہے کھلی اس میں کوئی راز نہیں
تو وہی ہے مگر اسلاف کے انداز نہیں
بے نیاز آج بھی چشم کرم انداز نہیں
غم نہ کر تو در مے خانہ اگر باز نہیں
ساز ہر دور میں بنتے ہیں تقاضوں کے تحت
ساز ہستی ہو نیا پھر بھی نیا ساز نہیں
اس حقیقت کو سمجھتے ہیں سمجھنے والے
راز فطرت ہے یہ انسان مگر راز نہیں
ہے وہ اس درجہ مکرم کہ نہیں جس کا حساب
خالق کون و مکاں ہے بت طناز نہیں
سربلندی ہمیں مل سکتی ہے لیکن اے غبارؔ
آج ملت کے جوانوں میں تگ و تاز نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.